نئی دہلی، 18/جنوری(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ستلج-جمنا لنک نہر تنازعہ پر اس کے فیصلے کو ہر صورت میں نافذ کرنا ہوگا۔عدالت عظمی نے ہریانہ اور پنجاب حکومت کو اس فیصلے کو لاگو کرنے کے لیے سختی سے قدم اٹھانے کو کہا۔جسٹس پی سی گھوش اور جسٹس امیتابھ رائے نے بدھ کو کہا کہ ان کا فیصلہ کس طرح لاگو ہوگا، یہ متعلقہ فریقوں کو طے کرنا ہے۔ہریانہ حکومت کی طرف سے دائر درخواست پر پنجاب حکومت نے سپریم کورٹ سے جواب دینے کے لیے مزید وقت کا مطالبہ کیاہے، جس کے بعد سپریم کورٹ نے پنجاب اور مرکزی حکومت کو تین ہفتے میں جواب دینے کی ہدایت دی ہے۔معاملے کی اگلی سماعت 15/فروری کو ہوگی۔سپریم کورٹ نے کہا کہ مرکزی داخلہ سکریٹری، پنجاب کے داخلہ سکریٹری اور ڈی جی پی کی رپورٹ کے مطابق،تعطل کی صورت حال برقراررکھی گئی ہے، سپریم کورٹ نے ان تینوں افسران کو رسیور مقرر کیا ہے۔غورطلب ہے کہ ہریانہ حکومت کی عرضی پر سپریم کورٹ نے تعطل کی صورت حال برقرار رکھنے کی ہدایت دی ہے۔آج سماعت کے دوران ہریانہ کے وکیل جگدیپ دھنکھڑ نے مرکزی داخلہ سکریٹری کی اس رپورٹ پر اعتراض کیا، جس میں جان بوجھ کر کوئی نقصان نہ کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں جان بوجھ کر کے لفظ پر اعتراض ہے۔سماعت کے دوران مرکز نے کہا کہ عدالت کا حالیہ فیصلہ اس وقت تک نافذ نہیں ہو سکتا جب تک پنجاب کا قانون منسوخ نہیں ہوتا۔ایسی صورت حال میں صدر کے ریفرنس پر فیصلہ صرف مشورہ ہے۔مرکز نے کہا کہ ہریانہ نے پنجاب کے قانون کو چیلنج نہیں دیا ہے اور قانون ابھی تک منسوخ نہیں ہوا ہے، وہ اب ابھی لاگو ہے۔پنجاب کی جانب سے سینئر وکیل رام جیٹھ ملانی نے کہا کہ مرکز کو ریاستوں سے وابستہ مسائل کو حل کرنے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے۔